ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ معاہدہ طے پاگیا۔
ایران اور روس کے درمیان ہونے والے اس معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی سمت کا تعین ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے نہ صرف دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے ایران میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان اس بات کی علامت ہے کہ روس ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور روس دونوں مغربی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف ایران اور روس کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ کثیر قطبی دنیا کے قیام میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے یوکرین جنگ کے حوالے سے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، اور مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی امید ظاہر کی۔
یہ معاہدہ عالمی سیاست میں بدلتے ہوئے رجحانات کی نشاندہی کرتا ہے جہاں مشرقی ممالک مغربی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے زیادہ قریب آ رہے ہیں۔ ایران اور روس کے درمیان اس قسم کے معاہدے عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو مشرق وسطیٰ اور یوریشیا کے معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔