اسلام آباد: وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اگلا اجلاس 28 جنوری 2025 کو ہوگا۔

یہ خبر سیاسی منظرنامے کی ایک اہم جھلک پیش کرتی ہے، جہاں حکومتی اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیاں موجودہ مسائل کے حل کے لیے سرگرم ہیں۔ مذاکراتی عمل میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور دیگر اہم مطالبات پر تبادلہ خیال جاری ہے، لیکن اب تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کے مطابق، بات چیت میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے، لیکن ابھی مزید وقت درکار ہے۔ دوسری طرف، پی ٹی آئی کے نمائندے صاحبزادہ حامد رضا نے واضح کیا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائے تو احتجاج کی راہ اپنائی جائے گی۔

یہ سیاسی کشمکش صرف داخلی مسائل تک محدود نہیں رہی بلکہ بین الاقوامی تعلقات پر بھی اثر ڈال رہی ہے، جیسا کہ جوبائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت کے حوالے سے دیے گئے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے۔

آئندہ اجلاس اور حکومتی جوابی بیانیہ اس بحران کو کس طرف لے جاتا ہے، یہ دیکھنا اہم ہوگا۔ اگر دونوں فریقین افہام و تفہیم سے کام لیتے ہیں تو موجودہ مسائل کا حل ممکن ہے، ورنہ احتجاجی سیاست ملک کے سیاسی استحکام کے لیے مزید چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کر دیا۔

یہ خبر اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے پس منظر میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، اور یہ واقعات اسرائیلی قیادت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی کا استعفیٰ، جو 6 مارچ 2025 کو ان کی مدت کے اختتام کے ساتھ مؤثر ہوگا، اسرائیلی فوج کے اندر جوابدہی کے کلچر کی ایک مثال ہے۔ تاہم، کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کا استعفیٰ پہلے سے طے شدہ مدت کے اختتام کے قریب آیا ہے، اور اس کا حماس کے حملے سے براہ راست تعلق محدود ہو سکتا ہے۔

میجر جنرل یارون فنکل مین کا استعفیٰ بھی اسی تناظر میں آیا ہے، جو کہ اسرائیلی فوج کے اعلیٰ افسران کے اندر موجود دباؤ اور ناکامی کی ذمہ داری قبول کرنے کے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئی ہے۔ یہ واقعات اسرائیل کی عسکری اور سیاسی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر دور رس اثرات ڈال سکتے ہیں۔

اس خبر سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی قیادت کے اندر اپنی کارکردگی کا احتساب کرنے کا رجحان موجود ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عرب میڈیا کے مطابق یہ استعفے محض رسمی کارروائی بھی ہو سکتے ہیں، کیونکہ عہدے کی مدت مارچ میں ہی ختم ہو رہی ہے۔

یہ حالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل کے داخلی اور خارجی محاذ پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے، اور یہ خطے میں طاقت کے توازن کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔

غزہ: سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ جنگ کے دوران محصور پٹی سے ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں بھی چرا کر لے گئی۔

یہ اعداد و شمار غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی ہولناکی اور انسانی المیے کی شدت کو واضح کرتے ہیں۔ جنگ کے 470 دنوں کے دوران ہونے والی تباہی اور انسانی جانوں کا نقصان ایک دردناک حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے، جو کسی بھی انسان کے دل کو دہلا دینے کے لیے کافی ہے۔

انسانی جانوں کا نقصان

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریباً 47 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔ 17 ہزار سے زائد معصوم بچے اور 12 ہزار خواتین اس جنگ میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مزید یہ کہ 2 ہزار سے زائد خاندان مکمل طور پر ختم ہوگئے، اور ہزاروں خاندانوں میں صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا۔

بچوں پر اثرات

جنگ کے دوران 808 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی شہید ہوگئے، اور 44 بچے خوراک کی قلت کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھے۔ ان میں سے کچھ بچے تو اسی جنگ کے دوران پیدا ہوئے تھے، اور انہیں زندگی کی روشنی دیکھنے کا موقع بھی نہیں ملا۔

زخمیوں کی حالت

زخمیوں کی تعداد بھی ایک المناک حقیقت ہے، جہاں 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے، اور ان میں سے 15 ہزار کو طویل علاج کی ضرورت ہے۔ 4 ہزار 500 افراد اپنے جسم کے کسی نہ کسی عضو سے محروم ہوگئے، جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔

تعلیمی نظام کی تباہی

اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے تعلیمی نظام کو بھی نشانہ بنایا۔ ہزاروں طلبہ اور اساتذہ شہید ہوئے، جبکہ سینکڑوں اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئیں، جس سے لاکھوں طلبہ تعلیم سے محروم ہوگئے۔

عبادت گاہوں اور رہائشی علاقوں پر حملے

مساجد، گرجا گھر، اور رہائشی عمارتیں بھی اس جنگ کا شکار ہوئیں۔ سینکڑوں مساجد تباہ ہوگئیں، اور ہزاروں رہائشی یونٹس ناقابلِ رہائش بن گئے۔

اجتماعی نقصان

یہ جنگ صرف اعداد و شمار کی شکل میں نہیں، بلکہ لاکھوں افراد کی زندگیوں میں ناقابلِ فراموش زخم چھوڑ چکی ہے۔ ہزاروں بچے یتیم، خواتین بیوہ، اور خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، جو اس انسانی بحران کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔

Beinginstructor.com 8

نتیجہ

یہ اعداد و شمار عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا کے رہنماؤں کو اس المیے کا نوٹس لینا چاہیے اور فلسطینی عوام کو اس ظلم سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے منظور شدہ لوگو کو شرٹ پر لگانے کے معاملے پر بھارت کی جانب سے ایک اور تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی جانے لگی۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لوگو کے حوالے سے کیے گئے دعوے ایک بار پھر تنازعے کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ روایتی طور پر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے منظور شدہ لوگو میں میزبان ملک کا نام شامل ہوتا ہے، اور اس بار پاکستان میزبان ہے۔ لیکن بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم اپنی کٹ پر پاکستان کا نام نہیں لکھے گی، جو آئی سی سی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔

آئی سی سی قوانین کا اطلاق

آئی سی سی کے قوانین کے تحت، تمام شریک ٹیموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیمپئنز ٹرافی کے منظور شدہ لوگو کو اپنی کٹ پر شامل کریں۔ کسی بھی ٹیم کی جانب سے لوگو کو تبدیل کرنا یا اس کے عناصر کو ہٹانا “کلودنگ اینڈ ایکوپمنٹ ریگولیشن” کی خلاف ورزی شمار ہوگا۔

پی سی بی کا ردعمل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھارتی میڈیا کی جانب سے کیے گئے دعوؤں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کو اس معاملے میں اپنے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ کسی بھی ٹیم کو انفرادی فیصلے کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ماضی کے تنازعات

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت نے کرکٹ کے معاملات میں تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی ہو۔ 2023 کے ایشیا کپ کے دوران بھی بھارت نے میزبانی کے حق پر اعتراض اٹھایا تھا، اور میزبان ملک کے نام کو لوگو میں شامل نہ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ یہ معاملات کرکٹ کے میدان میں سیاست کی مداخلت کو ظاہر کرتے ہیں، جو کھیل کی روح کے خلاف ہے۔

سوالات جنم لیتے ہیں

بھارتی میڈیا کی جانب سے ایسے تنازعات پیدا کرنے کے بعد یہ سوالات اٹھتے ہیں:

  • کیا بھارت آئی سی سی قوانین کی پاسداری کرے گا؟
  • اگر بھارت لوگو میں تبدیلی کرتا ہے تو کیا آئی سی سی اس پر سخت کارروائی کرے گا؟
  • کیا یہ تنازع کرکٹ کی عالمی سطح پر سیاست کے بڑھتے ہوئے اثرات کی عکاسی کرتا ہے؟

نتیجہ

کرکٹ جیسے کھیل میں سیاست اور تنازعات کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ تمام ٹیموں کے لیے یکساں قوانین کا اطلاق کرے اور یقینی بنائے کہ کھیل کے میدان میں کسی بھی قسم کی سیاست یا تنازع سے بچا جائے۔ اگر بھارت واقعی اپنی کٹ پر پاکستان کا نام شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ کھیل کے جذبات کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

معروف بالی وڈ رقاصہ راکھی ساونت نے پاکستان کی معروف اداکاراؤں کو ڈانس کا چیلنج دے دیا۔

راکھی ساونت اور ہانیہ عامر کے درمیان یہ دلچسپ ڈانس چیلنج سوشل میڈیا پر خاصی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ راکھی کی وائرل ویڈیو، جس میں انہوں نے پاکستانی اداکاراؤں ہانیہ عامر، دیدار، اور نرگس کو ڈانس کے میدان میں شکست دینے کا دعویٰ کیا ہے، نے انٹرنیٹ پر خوب ہلچل مچائی۔

راکھی نے اپنی ویڈیو میں خود کو بالی ووڈ کی “آئٹم گرل” اور “رئیلیٹی شو کی ملکہ” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی قسم کے ڈانس یا شو میں پاکستانی اداکاراؤں کو مات دے سکتی ہیں۔ ان کے انداز اور الفاظ نے نہ صرف بھارتی بلکہ پاکستانی مداحوں کی بھی توجہ حاصل کی۔

ہانیہ عامر نے بھی مزاحیہ انداز میں راکھی کا چیلنج قبول کرتے ہوئے ان کی نقل اتارتے ہوئے ایک ویڈیو بنائی اور انسٹاگرام پر شیئر کی، جس نے صارفین کو خوب محظوظ کیا۔ ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر مزاحیہ تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اور صارفین دونوں اداکاراؤں کے انداز اور حسِ مزاح کی تعریف کر رہے ہیں۔

یہ تمام صورتحال نہ صرف تفریح فراہم کر رہی ہے بلکہ دونوں ممالک کے مداحوں کو بھی ہنسنے کا موقع دے رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ چیلنج مذاق کی حد تک رہتا ہے یا واقعی کوئی دلچسپ مقابلہ ہوتا ہے!

بالی وڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان نے اپنے فلمی کیرئیر کا سب سے بڑا اصول توڑ ڈالا۔

عامر خان، جنہیں بالی وڈ کا “مسٹر پرفیکشنسٹ” کہا جاتا ہے، نے اپنی زندگی میں کئی سخت اصول بنائے اور ان پر عمل بھی کیا۔ لیکن حالیہ دنوں میں، اپنے بیٹے جنید خان کے فلمی کیریئر کی حمایت میں، عامر خان نے اپنے بنائے گئے اصولوں کو توڑتے ہوئے سب کو حیران کر دیا ہے۔

عامر خان نے اپنی ذاتی زندگی اور پروفیشنل زندگی میں ہمیشہ مختلف اور منفرد فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے کبھی ایوارڈ شوز میں شرکت نہیں کی اور نہ ہی اپنی فلموں کی پروموشن کیلئے ٹی وی شوز کا سہارا لیا۔ لیکن اب بیٹے جنید خان کی پہلی فلم ‘لویاپا’ کی تشہیر کیلئے وہ سلمان خان کے مشہور شو ‘بگ باس’ کے 18ویں سیزن کے فائنل میں شریک ہوئے۔

یہ لمحہ ناظرین کیلئے حیران کن بھی تھا اور خوشگوار بھی، کیونکہ برسوں بعد عامر خان اور سلمان خان ایک ہی اسٹیج پر نظر آئے۔ دونوں کے درمیان ہنسی مذاق اور پرانی یادوں نے شو کو مزید دلچسپ بنا دیا۔

جنید خان کی فلم، جس میں ان کے ساتھ سری دیوی کی بیٹی خوشی کپور بھی اداکاری کر رہی ہیں، اگلے ماہ ریلیز ہو رہی ہے۔ عامر خان کا اپنے بیٹے کیلئے یہ قدم نہ صرف ان کی فیملی کے لئے بلکہ بالی وڈ کے مداحوں کیلئے بھی ایک یادگار لمحہ بن گیا ہے۔

یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ جنید خان اپنے فلمی سفر کا آغاز کیسا کرتے ہیں اور عامر خان کا یہ اصول توڑنا ان کے بیٹے کے کیریئر پر کیا اثر ڈالے گا۔

عامر خان کے بیٹے جنید خان، جو بالی وڈ میں اپنا نام بنانے کے سفر پر ہیں، نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کامیابی صرف خاندانی پس منظر پر منحصر نہیں بلکہ محنت اور لگن سے حاصل ہوتی ہے۔ عامر خان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ جنید نے اپنی جگہ بنانے کیلئے بڑی محنت کی اور متعدد بار مختلف ڈائریکٹرز کے آفس کے چکر لگائے تاکہ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کر سکیں۔

جنید خان کی پہلی فلم مہاراج نے ان کی اداکاری کے جوہر دکھائے اور ناقدین کے ساتھ ساتھ ناظرین نے بھی ان کی کارکردگی کو سراہا۔ فلم میں ان کے کردار نے یہ واضح کر دیا کہ وہ ایک سنجیدہ اور باصلاحیت اداکار ہیں، جو صرف اپنے والد کے نام پر نہیں بلکہ اپنی محنت کے بل بوتے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

اب ان کی اگلی فلم لویاپا میں، سری دیوی کی بیٹی خوشی کپور کے ساتھ ان کی جوڑی دیکھنے کو ملے گی۔ فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد جنید کے لئے یہ ایک اور موقع ہے کہ وہ خود کو ایک مستقل اور منفرد اداکار کے طور پر منوائیں۔ ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ایک مثبت نوٹ پر ہوا ہے، اور شائقین کو امید ہے کہ وہ اپنے والد کی طرح بالی وڈ میں نئی تاریخ رقم کریں گے۔

رشبھ پنت کو باضابطہ طور پر 2025 کے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ایڈیشن کے لیے لکھنو سپر جائنٹس کا کپتان مقرر کیا گیا ہے۔

پنت، جو اس سے پہلے دہلی کیپیٹلز کی کپتانی کر چکے ہیں، نے آئی پی ایل کے 18ویں سیزن سے قبل نیلامی میں جانے کا انتخاب کیا اور آئی پی ایل کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی بن گئے۔ سپر جائنٹس نے انہیں 27 کروڑ روپے کی ریکارڈ توڑ قیمت میں خریدا۔

پنت کی بولی کا آغاز سپر جائنٹس نے کیا، جنہوں نے نیلامی میں 2 کروڑ روپے کی بنیادی قیمت رکھی تھی۔ رائل چیلنجرز بنگلور اور پھر سن رائزرز حیدرآباد کے مقابلے میں، سپر جائنٹس نے 20.75 کروڑ روپے کی بولی دی، جسے دہلی کیپیٹلز نے اپنے آر ٹی ایم کارڈ کے ذریعے برابر کر دیا۔ تاہم، سپر جائنٹس نے نئے نیلامی قوانین کے تحت قیمت کو 27 کروڑ روپے تک بڑھا دیا اور 27 سالہ پنت کو اپنی ٹیم کا حصہ بنا لیا۔

سپر جائنٹس ایک بھارتی کپتان کی تلاش میں تھے، خاص طور پر کے ایل راہول کو ٹیم سے الگ کرنے کے بعد۔ پنت سپر جائنٹس کی نیلامی میں پہلی خریداری تھے، اور ٹیم نے ایک نیا اسکواڈ تیار کیا جس کی خاصیت بھارتی فاسٹ باؤلنگ ڈیپارٹمنٹ ہے۔

سپر جائنٹس پنت کی قیادت میں آئی پی ایل کی دوسری ٹیم ہوگی، اس سے پہلے وہ 2021 سے 2024 تک دہلی کیپیٹلز کی قیادت کر چکے ہیں۔ تاہم، 2023 کا پورا سیزن وہ ایک خطرناک کار حادثے سے صحتیابی کے باعث نہیں کھیل سکے۔

سپر جائنٹس نے نکولس پورن (21 کروڑ)، روی بشنوئی (11 کروڑ)، مئینک یادو (11 کروڑ)، محسن خان (4 کروڑ) اور آیوش بدونی (4 کروڑ) جیسے کھلاڑیوں کو برقرار رکھا، جبکہ انہوں نے ایڈن مارکرم، مچل مارش اور ڈیوڈ ملر جیسے بڑے ناموں کو اپنے غیر ملکی کھلاڑیوں میں شامل کیا۔ اس کے علاوہ، آویش خان (9.75 کروڑ) اور آکاش دیپ (8 کروڑ) کی شمولیت سے اپنے فاسٹ باؤلنگ ڈپارٹمنٹ کو مزید مضبوط بنایا۔

پنت اب ہیڈ کوچ جسٹن لینگر اور مینٹور ظہیر خان کے ساتھ مل کر سپر جائنٹس کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز کریں گے۔

مزید تفصیلات آ رہی ہیں…

تل ابیب: اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی۔

یہ خبر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد ہونے جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں اطراف کے لیے ایک بڑے سفارتی قدم کی حیثیت رکھتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب تنازعہ شدت اختیار کرچکا تھا۔

جنگ بندی معاہدہ

اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس معاہدے کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس معاہدے کے تحت اتوار سے جنگ بندی نافذ العمل ہوگی، جس کا مقصد علاقے میں امن قائم کرنا اور انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

قیدیوں کا تبادلہ

معاہدے کے مطابق:

  • حماس نے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
  • اسرائیل نے 95 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ تبادلہ انسانی ہمدردی کے تحت کیا جا رہا ہے اور دونوں فریقوں کے لیے اعتماد سازی کا موقع فراہم کر رہا ہے۔

امریکی کردار

غیرملکی میڈیا کے مطابق، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے اس معاہدے میں اہم کردار ادا کیا۔ امریکی دباؤ کی وجہ سے اسرائیلی حکومت نے معاہدے کو قبول کیا، جو اس خطے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی عکاسی کرتا ہے۔

اثرات اور توقعات

یہ معاہدہ خطے میں امن کے قیام کی جانب ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن اس کی کامیابی کا دارومدار دونوں فریقوں کی نیت اور عمل پر ہوگا۔ ماضی کے تجربات کی روشنی میں یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ جنگ بندی طویل مدتی ثابت ہوتی ہے یا نہیں۔

یہ پیش رفت نہ صرف فلسطینی اور اسرائیلی عوام بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی امید کی کرن ہے۔ اگر یہ معاہدہ کامیاب رہا تو یہ تنازعہ کے حل کے لیے مستقبل کی راہیں ہموار کر سکتا ہے۔

قطری وزیر اعظم کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا اعلان خطے میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ایک امید افزا پیش رفت ہے۔ اس معاہدے میں نہ صرف جنگ بندی بلکہ قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی تعمیر نو جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

جنگ بندی کے مراحل

معاہدے کو تین مراحل میں نافذ کیا جائے گا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تمام معاملات کو تدریجی اور منظم انداز میں حل کیا جائے گا:

پہلا مرحلہ:

19 جنوری سے شروع ہونے والے اس مرحلے میں جنگ بندی پر عملدرآمد ہوگا۔ اس کے تحت ابتدائی طور پر سویلین قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا اور جنگ بندی کی بنیاد رکھی جائے گی۔

دوسرا مرحلہ:

اس مرحلے میں:

  • حماس اسرائیلی فورس کے قیدیوں کو رہا کرے گی۔
  • اسرائیلی فوج غزہ کے عوامی مقامات سے انخلا کرے گی، جو علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام ہوگا۔

تیسرا مرحلہ:

تیسرے اور آخری مرحلے میں:

  • اسرائیلی فورسز غزہ سے مکمل طور پر انخلا کریں گی۔
  • غزہ کی تعمیر نو کا عمل شروع ہوگا، جو وہاں کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔

معاہدے کی اہمیت

یہ معاہدہ نہ صرف غزہ اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ یہ خطے میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

معاہدے کی کامیابی کا انحصار تمام فریقین کی نیت اور اس پر عملدرآمد پر ہوگا۔ اگر یہ تین مراحل کامیابی سے مکمل ہو جاتے ہیں، تو یہ نہ صرف انسانی بحران کو کم کرے گا بلکہ خطے میں پائیدار امن کے امکانات بھی روشن کرے گا۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا دونوں فریق اس معاہدے کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات اٹھاتے ہیں یا نہیں۔

ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ معاہدہ طے پاگیا۔

ایران اور روس کے درمیان ہونے والے اس معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی سمت کا تعین ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے نہ صرف دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے ایران میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان اس بات کی علامت ہے کہ روس ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور روس دونوں مغربی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف ایران اور روس کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ کثیر قطبی دنیا کے قیام میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے یوکرین جنگ کے حوالے سے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، اور مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی امید ظاہر کی۔

یہ معاہدہ عالمی سیاست میں بدلتے ہوئے رجحانات کی نشاندہی کرتا ہے جہاں مشرقی ممالک مغربی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے زیادہ قریب آ رہے ہیں۔ ایران اور روس کے درمیان اس قسم کے معاہدے عالمی سطح پر طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو مشرق وسطیٰ اور یوریشیا کے معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ اپنی شادی پر دولت کی نمود و نمائش کے بعد مہنگی ترین کار خریدنے کے بعد ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں

رجب بٹ کی نئی گاڑی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو اور خبروں نے کافی توجہ حاصل کی ہے۔ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رجب بٹ ایک کار شو روم میں موجود ہیں، جہاں وہ اپنی نئی گاڑی کی خریداری کی دستاویزات پر دستخط کر رہے ہیں۔

ویڈیو کے بعد، رجب بٹ نے اپنی گاڑی کے ساتھ مزید ویڈیوز اور ایک وی لاگ بھی شیئر کیا، جس میں کار کمپنی کے عملے نے بتایا کہ یہ گاڑی سب سے پہلے انھیں دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ کار سب سے پہلے رجب بٹ کو دینے کا وعدہ پورا کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر اس گاڑی کی قیمت موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کی قیمت 10.7 ملین ہے، جبکہ کچھ صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ 17 ملین تک ہوسکتی ہے۔ تاہم، حتمی قیمت کے بارے میں ابھی واضح تفصیلات نہیں ہیں۔

مداحوں نے ویڈیو کے کیپشن اور کمنٹس میں رجب بٹ کو نئی گاڑی خریدنے پر مبارکباد دی ہے۔ ان کے اس کارنامے نے نہ صرف ان کے فالوورز بلکہ گاڑیوں کے شوقین افراد کی بھی دلچسپی حاصل کی ہے۔